Ahmad Noorani's mother in tears as court adjourns missing sons’ case
JournalismPakistan.com | Published 9 months ago | JP Staff Report
Join our WhatsApp channel
ISLAMABAD—The mother of journalist in exile Ahmad Noorani broke down in tears at the Islamabad High Court (IHC) on Thursday after the hearing on her two missing sons was adjourned until after Eid.
Islamabad Inspector General (IG) Police Syed Ali Nasir Rizvi appeared before Justice Inam Amin Minhas and sought two more weeks to recover Noorani's brothers, who were allegedly abducted from their home in Islamabad between the night of March 18 and 19.
Despite forming a special investigation team, conducting geofencing, and contacting prison authorities nationwide, IG Rizvi admitted that no progress had been made in locating the missing brothers.
When the judge asked how much time was needed for their recovery, the IG requested two weeks—prompting an emotional outburst from Noorani’s mother, Amina Bashir.
Her lawyer, Imaan Zainab Mazari, expressed frustration over the delay. In a post on X, she wrote, “I have no answers for Ahmad Noorani’s mother, who broke down in court today, asking who would be responsible if anything happens to her sons (Haider & Ali). Despite our pleas, the court adjourned the hearing till Eid.”
Justice Minhas directed the Defense Secretary to submit a response by the next hearing and adjourned the case until after Eid.
صحافی احمد نورانی کی ماں رو پڑیں: عدالت نے لاپتہ بیٹوں کا کیس ملتوی کر دیا
اسلام آباد—صحافی احمد نورانی کی والدہ جمعرات کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں رو پڑیں جب ان کے دو لاپتہ بیٹوں کی سماعت عید کے بعد تک کے لیے ملتوی کر دی گئی۔
دوسری طرف، اسلام آباد کے انسپکٹر جنرل پولیس سید علی ناصر رضوی نے جسٹس انعام امین مہناس کی عدالت میں پیش ہو کر نورانی کے بھائیوں کو بازیاب کرنے کے لیے دو ہفتوں کی مہلت مانگی۔ یہ بھائی 18 اور 19 مارچ کی درمیانی رات کو اسلام آباد میں اپنے گھر سے اغوا ہوئے تھے۔
تاہم، آئی جی رضوی نے عدالت کو بتایا کہ دونوں بھائیوں کو تلاش کرنے کی تمام کوششیں ناکام ہو چکی ہیں۔ "ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم بنائی گئی ہے، جیو فینسنگ کی جا چکی ہے۔ ملک بھر کی جیلوں کے انسپکٹر جنرلز سے بھی رابطہ کیا گیا، لیکن کہیں کوئی سراغ نہیں ملا۔"
جب عدالت نے آئی جی سے پوچھا کہ انہیں بھائیوں کو بازیاب کرنے میں کتنا وقت درکار ہے، تو انہوں نے دو ہفتوں کا وقت مانگا۔ یہ سن کر نورانی کی والدہ امینہ بشیر زار و قطار رونے لگیں۔
امینہ کی وکیل ایمان زینب مزاری نے اس تاخیر پر غصہ کا اظہار کیا۔ ایکس (ٹوئٹر) پر پوسٹ میں انہوں نے لکھا، "میں احمد نورانی کی ماں کو کوئی جواب نہیں دے پا رہی، جو آج عدالت میں رویں اور پوچھا کہ اگر ان کے بیٹوں (حیدر اور علی) کو کچھ ہوا تو ذمہ دار کون ہوگا؟ عدالت نے ہماری التجا کے باوجود سماعت عید تک کے لیے ملتوی کر دی۔"
جسٹس مہناس نے دفاع کے سیکرٹری کو اگلی سماعت تک جواب دینے کا حکم دیا اور مقدمہ عید کے بعد تک کے لیے ملتوی کر دیا۔














